عنوان پایاننامه
اصول ترجمه دوسویه فارسی به اردو و اردو به فارسی
- رشته تحصیلی
- زبان و ادبیات اردو
- مقطع تحصیلی
- کارشناسی ارشد
- محل دفاع
- کتابخانه دانشکده زبانها و ادبیات خارجی شماره ثبت: 1710/2;کتابخانه مرکزی -تالار اطلاع رسانی شماره ثبت: 61268
- تاریخ دفاع
- ۳۱ شهریور ۱۳۹۲
- دانشجو
- رویا جوادی
- استاد راهنما
- علی بیات
- چکیده
- ترجمه بخشی از ادبیات است که معنا و مفهوم آن برگردان یک نوشته یا یک متن و یا یک عبارت به زبان دیگر است.ترجمه عامل ارتباط بین دو زبان است و مانند پنجره ای است که به سوی ملل دیگر گشوده می شود، توسط ترجمه می توانیم به دستاوردهای جدید در کشورهای دیگر دسترسی پیدا کنیم و به همین دلیل ترجمه موضوع بسیار مناسبی برای تحقیق و بررسی است.در شبه قاره تاکنون هیچ گونه پژوهش و تحقیق خاصی در زمینه ساخت اصول برای ترجمه صورت نگرفته است؛تنها در اکثر کتابها و مقالاتی که در زمینه ترجمه یافت می شوند به تعریف ترجمه ،خصوصیات مترجم و انواع و اقسام ترجمه پرداخته شده و گویا هیچ گاه نیاز به این مسئله احساس نشده است. در پژوهش فوق ابتدا به تعریف تاریخچه ای از ترجمه پرداخته شدہ و سپس در این باره نظر دیگر ادبا و مترجمین و صاحبنظران را مورد بررسی واقع شده است و سپس در مبحث اصطلاحات سازی ، مسائل و مشکلات ناشی از آن بحث شده است و در بخش بعدی به خصوصیات مترجم ،انواع ترجمه و مشکلاتی که در هنگام ترجمه با آنها روبرو می شویم و در فصل آخربا استناد به مباحث علمی و ترجمه های موجود به تدوین اصول جهت ترجمه پرداخته شده است همچنین در این راه از کمک اساتید مشاور و راهنما و همفکری خانواده نیز بهره برده شده است، یعنی با بررسی ترجمه های مترجمین برجسته کوشیده ایم اصولی ساده و مفید ارائه دهیم. هدف ما از این تحقیق این است که با مقایسه ترجمه متون ارائه شده توسط دیگر اساتید و مترجمین اصولی برای ترجمه بسازیم. کلید واژه:زبان مقصد،زبان مبدأ،اصول ترجمه،ترجمه،مترجم،زبان اردو،
- Abstract
- چکیده به اردو: ترجمہ ادب کا ایک حصہ ہے جس کے معنی کسی تحریر یا تصنیف یا تالیف کو دوسری زبان میں منتقل کرنے کا عمل ہے-ترجمہ دونوں زبانوں کے درمیاں رابطہ کا ایک ذریعہ ہے اور ایک ایسا دریچہ ہے جس کے ذریعہ دوسری قوموں کے احوال ہم پر کھلتے ہیں-ترجمہ کے ذریعہ ساری دنیا میں ہونے والی تحقیق سے آگہی ممکن ہوسکتی ہے-اس لئے ترجمہ تحقیق اور تفحص کے لئے مناسب موضوع ہے اور بر صغیر میں ترجمے کے اصول بنانے کے لئے کوئی خاص کام نہیں کیا گیا ہے-صرف بعض کتابوں اور مقالات میں ترجمہ کی تعریف،مترجم کی خصوصیات اور ترجمہ کی اقسام کے بارے میں بات کی گئی ہےاور یوں لگتا ہے کہ کسی نے کبھی بھی اس کمی کو محسوس نہیں کیا تھا- اس تحقیق میں سب سے پہلے ترجمہ کی تاریخ اور ترجمہ کی تعریف کے بارے میں بات کی گئی ہےاور بعد میں دوسرے ادب اور مترجمین کی رائے پر بحث کے ساتھ ساتھ اصطلاح سازی کے مسائل کے بارے میں بھی بات کی گئی ہے،دوسرے حصے میں مترجم کی خصوصیات ،ترجمہ کی اقسام اور ان مسائل پر بحث کی گئی ہےجو ترجمہ کرتے وقت سامنے آتے ہیں- ایسے مسائل پر کافی بات ہوئی ہےاور آخر میں علمی مباحث اور موجود تراجم پر مبنی بہت ہی سادہ اور کارآمد اصول بنانے کی کوشش کی گئی ہے-اس کام میں اپنے محترم اساتذہ،عزیز دوستوں اور خاندان کے افراد نےمیری بہت رہنمائی کی-اس تحقیق کا مقصد یہ ہے کہ دوسرے اساتذہ کرام اور مترجمین کے موازنہ کے ذریعے فارسی سے اردو میں اوراردو سے فارسی میں ترجمے کے دو طرفہ اصول بنانا ہے- کلید واژہ:مبدا زبان،مقصد زبان،اصول ترجمہ،مترجم،ترجمہ