عنوان پایان‌نامه

مطالعه تطبیقی وانتقادی مناظرات علامه اقبال وبانو پروین اعتصامی



    دانشجو در تاریخ ۳۱ شهریور ۱۳۹۳ ، به راهنمایی ، پایان نامه با عنوان "مطالعه تطبیقی وانتقادی مناظرات علامه اقبال وبانو پروین اعتصامی" را دفاع نموده است.


    رشته تحصیلی
    زبان و ادبیات اردو
    مقطع تحصیلی
    کارشناسی ارشد
    محل دفاع
    کتابخانه دانشکده زبانها و ادبیات خارجی شماره ثبت: 2/1796;کتابخانه مرکزی -تالار اطلاع رسانی شماره ثبت: 66896
    تاریخ دفاع
    ۳۱ شهریور ۱۳۹۳
    استاد راهنما
    علی بیات

    علامه اقبال لاهوری و پروین اعتصامی به ترتیب بزرگترین شعرای مناظره ساز پاکستان و ایران هستند . هر دو متعلق به یک عصر و زمان می باشند که بین آنها از لحاظ مناظرات همسانی یافت می شود و با مقایسه آن اشعار، شباهت¬های بسیاری در کلامشان به چشم می خورد. تخاطب، تمثیل، مناظره، مردم آموزی و مردم آمیزی، ادبیات تعلیمی، شعر اخلاقی، اجتماعی و سیاسی و توجه خاص هر دو شاعر به شخصیتهای علامتی - تمثیلی، از جمله خصوصیات مشترک در کلام هر دو ایشان می باشد. مقاله ارائه شده به گو نه¬ای موازنه در موازنه می باشد با این استدلال که مناظره خود به گونه ای موازنه و مطالعه تطبیقی کائنات و صفات متفاوت است، و وقتی مناظرات دو شاعر را با هم مقایسه می کنیم در واقع از نگاه¬های مختلف کائنات بررسی میشوند. خصوصا این که کلام اقبال و پروین، نتیجه مطالعه تمامی نظریات عصر جدید و قدیم غرب و شرق و قرآن کریم می باشد. بنابراین در این تحقیق با اشاراتی به آثار شعرا، ادبا، عرفا و فیلسوفان مختلف، واقعیتهایی نیز در مورد چگونگی و جایگاه فن مناظره در غرب و شرق نمودار شده اند. یک نکته مهم و کلیدی در رابطه با این تحقیق این است که در آن کلام شعرای بزرگی همچون علامه اقبال و پروین مورد بررسی تطبیقی قرار گرفته است و علاوه بر آن، ساختار، چگونگی و جایگاه فن مناظره در ادبیات فارسی و اردو به روشنی بیان شده است. نکته مهم دیگر این است که در آن به اثرپذیری پروین اعتصامی از مناظرات علامه اقبال و شباهتهای کلامی از لحاظ درون مایه، افکار و سبک اشعار آنها نیز اشاره شده است. واژگان کلیدی: علامه اقبال لاهوری ؛ پروین اعتصامی ؛ فن مناظره ؛ مطالعه تطبیقی ؛ ادبیات فارسی و اردو ؛ تمثیل و فابل
    Abstract
    علامہ اقبال لاہوری اور پروین اعتصامی بالترتیب پاکستان اور ایران کے سب سے عظیم مناظرہ ساز شعرا ہیں- دونوں ایک ہی زمانے سے متعلق ہیں جن کے درمیان مکالماتی نظموں کے حوالے سے ہمرنگی پائی جاتی ہے اور ان نظموں کا موازنہ کرتے ہوئے بہت سی شباہتیں ان کے کلام میں دکھائی دیتی ہیں- تخاطب، تمثیل، مکالماتی نظم، مردم آموزی اور مردم آمیزی، تعلیمی ادب، اخلاقی، سماجی اور سیاسی شاعری اور خاص علامتی تمثیلی کرداروں کی طرف دونوں شعرا کی خاص توجہ، ان دونوں کے کلام کی بعض مشترکہ خصوصیات ہیں- پیش کردہ تحقیقی مقالہ ایک طرح کا موازنہ در موازنہ ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ مناظرہ خود، کائنات اور مختلف صفات کے درمیان ایک طرح کا موازنہ اور تقابلی مطالعه ہے، اور جب دو شاعروں کے مناظرات کا موازنہ کرتے ہیں تو فی الواقع مختلف نگاہوں سے اس کائنات کا موازنہ کیاجاتاہے- اقبال اور پروین کا کلام، قرآن کریم اور مغرب و مشرق کے قدیم و جدید دور کے تمام خیالات کے مطالعہ کا نتیجہ ہے- لہذا اس تحقیق میں بہت سے عظیم شاعروں، ادیبوں، فلاسفروں اور عرفاء کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مغرب اور مشرق میں مناظرے کی حیثیت اور کیفیت کے بارے میں بھی کچھ حقائق رونما ہوگئے ہیں- اس تحقیق کے حوالے سے ایک اہم اور کلیدی نکتہ یہ ہے کہ اس میں علامہ اقبال اور پروین جیسے دو عظیم شعرا کے کلام کا تقابلی جائزہ لیاگیاہے اور اس کے ساتھ ساتھ فارسی اور اردو ادب میں فن ِ مناظرہ کی حیثیت، کیفیت اور ساخت پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے- دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ اس میں علامہ اقبال کی مکالماتی نظموں سے پروین اعتصامی کی اثرپذیری اور ان دونوں کے کلام میں مشترکہ خیالات، مضامین اور اسالیب کی نشاندہی کی گئی ہے-